پی ٹی آئی رہنما ڈاکٹر شاہد صدیق کے قتل میں بیٹا ملوث نکلا،لرزہ خیز انکشافات

مقتول ڈاکٹر شاہد صدیق کی نماز جنازہ بھی ان کے ملزم بیٹے قیوم شاہد نے پڑھائی تھی

50

لاہور: پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما اور نجی ہسپتال کے مالک ڈاکٹر شاہد صدیق کے قتل میں بیٹا ملوث نکلا، دوران تفتیش لرزہ خیز انکشافات سامنے آئے ہیں۔

پولیس ذرائع نے بتایا کہ آرگنائزڈ کرائم یونٹ اقبال ٹاؤن نے مقتول کے بیٹے قیوم شاہد کو گرفتار کر لیا، آرگنائزڈ کرائم یونٹ نے قیوم شاہد کو ٹھوس شواہد پر حراست میں لیا ہے۔

پولیس ذرائع کا کہنا تھا کہ قیوم شاہد نے مبینہ طور پر شوٹر کی مدد سے والد کو قتل کروایا، ڈاکٹر شاہد کے قتل کا مقدمہ ان کے دوسرے بیٹے تیمور کی مدعیت میں درج کیا گیا تھا، مقتول ڈاکٹر شاہد صدیق کی نماز جنازہ بھی ان کے ملزم بیٹے قیوم شاہد نے پڑھائی تھی۔

پولیس ذرائع نے بتایا کہ باپ کی نماز جنازہ پڑھاتے ہوئے ملزم رو رہا تھا۔

بعد ازاں تحریک انصاف کے رہنما ڈاکٹر شاہد صدیق کے قتل کی تفتیش کے دوران لرزہ خیز انکشافات سامنے آئے ہیں، پولیس کے مطابق ڈاکٹر شاہد کے بیٹے قیوم نے قریبی دوست کے ساتھ مل کر باپ کے قتل کا منصوبہ بنایا، ملزم قیوم کے دوست کو بھی گرفتار کرلیا گیا ہے، قیوم ایک لڑکی سے پسند کی شادی کرنا چاہتا تھا، ڈاکٹر شاہد صدیق کے انکار کرنے پر جنوری میں بھی ان پر قاتلانہ حملہ کروایا گیا تھا۔

پولیس کا مزید کہنا تھا کہ قیوم نے جنوری میں باپ کے قتل کی ڈیل 50 لاکھ روپے میں کی تھی، ڈاکٹر شاہد صدیق پر دوسرا حملہ دو کروڑ روپے میں کروایا گیا۔

پولیس کے مطابق آلٹو کار جمعہ کو صبح 9 بج کر 50 منٹ سے ڈاکٹر شاہد صدیق کی ریکی پر تھی ، ریکی کرنے والی کار میں ڈاکٹر شاہد صدیق کا بیٹا قیوم سوار تھا، جمعے کو ڈاکٹر شاہد صدیق نے بینک سے رقم نکلوا کر مستحق افراد میں تقسیم کی، رقم تقسیم کرنے کے دوران بھی مشکوک کار ڈاکٹر شاہد صدیق کا تعاقب کرتی رہی۔

یاد رہے کہ قتل کے مقدمے کی ایف آئی آر کے مطابق قتل کے وقت ڈاکٹر شاہد کے ساتھ بیٹا قیوم اور بھائی ساجد بھی موجود تھے، ڈاکٹر شاہد صدیق اپنی کار میں بیٹھنے لگے تو شوٹر نے آکر فائرنگ کردی جبکہ ان کا بیٹا قیوم سامنے اپنی کار کے پاس موجود تھا۔

یاد رہے کہ 2 اگست کو لاہور میں فائرنگ سے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے مقامی رہنما ڈاکٹر شاہد صدیق جاں بحق ہوگئے تھے۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.