برطانیہ میں کم عمر لڑکیوں سے زیادتی پر 7 افراد مجرم قرار

جنسی زیادتی کا شکار لڑکیوں کی عمریں 11 اور 16 سال تھیں

100

لندن: برطانیہ کی ایک عدالت نے کم عمر لڑکیوں سے زیادتی پر 7 افراد کو مجرم قرار دے دیا ہے۔

مجرموں میں محمد عمار، محمد ضمیر، عابد صدیقی، محمد سیاب، یاسرعجائیبی، طاہر یاسین اور رامین باری شامل ہیں۔

برطانوی میڈیا کے مطابق جنسی زیادتی کا شکار لڑکیوں کی عمریں 11 اور 16 سال تھیں جنہیں 2000ء میں چلڈرن ہاؤس سے کئی بار لے جا کرجنسی زیادتی کا نشانہ بنایا گیا۔

‎شیفیلڈ کراؤن کورٹ نے نو ہفتے تک جاری مقدمے کی سماعت کے بعد ملزمان کو مجرم قرار دینے کا فیصلہ سنایا۔

نیشنل کرائم ایجنسی (این سی اے) نے تصدیق کی ہے کہ رودرہم میں نوعمر لڑکیوں کے خلاف جنسی جرائم کے سلسلے میں سات مردوں کو قصوروار پایا گیا ہے۔

ایجنسی نے کہا کہ 2000 کی دہائی کے اوائل میں جرائم کے وقت لڑکیوں کی عمریں 11 سے 16 سال کے درمیان تھیں ، عصمت دری یا جنسی زیادتی سے قبل اکثر ان کو شراب یا بھنگ پلائی جاتی تھی۔

این سی اے کا کہنا ہے کہ ’’ اس معاملے میں کچھ ثبوت بہت زیادہ تکلیف دہ تھے،جو ہم نے دیکھے ہیں‘‘ اور آپریشن سٹو ووڈ میں شامل افسران کا کہنا ہے کہ ’’ کچھ سنگین تفتیش شدہ جرائم ابھی تک سنگین ترین جرائم ہیں‘‘، یہ 1997 اور 2013 کے درمیان بچوں کے جنسی استحصال کی سب سے بڑی تحقیقات ہے۔

تحقیقات میں کہا گیا ہے کہ جنسی استحصال کیلئے لڑکیوں کو اکثر ان چلڈرن ہومز سے لایا جاتا تھا جہاں وہ اس وقت رہتی تھیں۔ برطانوی نیشنل کرائم ایجنسی کا کہنا تھا کہ زیادتی کے واقعات شہر کے سپر مارکیٹ، قبرستان، پارک، کار اور بچوں کی نرسری کے عقب سمیت مختلف مقامات پر پیش آئے تھے۔

این سی اے نے جیوری کو بتایا کہ متاثرہ لڑکیوں میں سے ایک لڑکی کو ہوٹل لے جایا گیا جہاں دو افراد نے اس کی عصمت دری کی۔

ایک لڑکی کو ملزموں میں سے ایک کے گھر میں بند کر دیا گیا تھا جہاں کھڑکی سے باہر نکل کر فرار ہونے سے پہلے کم از کم دو مواقع پر اس کی عصمت دری کی گئی۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.