عمران خان کو ڈیل کرکے ملک چھوڑنے کا کہا جا رہا ہے: عارف علوی کا دعویٰ

بات ہوگی تو گھر کے مالک سے ہوگی، مالی یا باہر کھڑے ٹھیلے والے سے نہیں: سابق صدر

69

فیصل آباد: سابق صدر اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما ڈاکٹر عارف علوی نے دعویٰ کیا ہے کہ جیل میں قید پارٹی کے بانی عمران خان سے کہا جا رہا ہے کہ وہ ’’ڈیل کر کے ملک چھوڑ دیں۔ ”

علوی نے بدھ کو فیصل آباد میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ عمران خان نے پیشکش کو ٹھکرا دیا اور “کسی بھی قیمت پر” ملک نہ چھوڑنے کا فیصلہ کیا۔ سابق صدر نے پیشن گوئی کی ہے کہ سابق وزیراعظم سمیت جو لوگ عمران خان کو سزا دینے کے لیے مل کر کام کر رہے تھے، ان کو مکمل ناکامی کا سامنا کرنا پڑے گا۔

مذاکرات کی پیشکشوں پر تبصرہ کرتے ہوئے سابق صدر نے کہا کہ ان کی پارٹی “سٹیک ہولڈرز کے ساتھ بات چیت کرنے کے لیے تیار ہے لیکن نان سٹیک ہولڈرز کے ساتھ بالکل نہیں”۔ انہوں نے سٹیک ہولڈرز سے کہا کہ وہ نفرت کو چھوڑیں اور ہمدردی پر عمل کریں۔

انہوں نے یہ بھی کہا کہ سٹیک ہولڈرز کو بانی پی ٹی آئی کی رہائی کے بعد کسی قسم کے خطرات سے گھبرانا نہیں چاہیے، وہ کہہ چکے ہیں آزاد ہوکر درگزر سے کام لیں گے ۔ عارف علوی نے سابق وزیراعظم کو رہا کرنے، ملک میں قانون کی بالادستی اور پارٹی کا مینڈیٹ واپس کرنے کا مطالبہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں قانون کی بالادستی بحال، مینڈیٹ واپس اور بانی پی ٹی آئی کو رہا کریں، ہر ایک پر غداری کا لیبل لگا دیتے ہیں، فیض احمد فیض کو بھی نہیں چھوڑا۔

عارف علوی نے مزید کہا کہ ان کی پارٹی موجودہ حکمرانوں کو نہیں روک سکتی جو اتنے “بے اختیار” تھے کیونکہ وہ “فارم 47” کے ذریعے اقتدار میں آئے تھے اور ان کے پاس فیصلے کرنے کا “اختیار” نہیں تھا۔

انہوں نے کہا کہ ان کی پارٹی اس سے بات چیت کرے گی جس کے پاس فیصلے کرنے کی حقیقی طاقت ہے۔

عارف علوی کا کہنا تھا کہ مذاکرات کریں بالکل صحیح مشورہ ہے لیکن کس سے مذاکرات کریں؟ دھاندلی سے اقتدارمیں آنے والوں سے ؟ تو ان کو اتھارٹی تو دے دو، یہ جو فارم 47 والے ہیں یہ تو ٹھیلے والے بھی نہیں ہیں، ٹھیلے والوں کی بھی کوئی عزت ہوتی ہے۔

ان کا مزید کہنا تھاکہ فارم 47 والے تو 50 آدمیوں کے درمیان جانے کے لائق نہیں، بات ہوگی تو گھر کے مالک سے ہوگی، مالی یا باہر کھڑے ٹھیلے والے سے نہیں ہوگی۔

انہوں نے یہ تبصرہ اس تاثر کے بارے میں ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے کیا کہ جیل میں قید معزول وزیراعظم، جنہیں اپریل 2022 میں پارلیمانی ووٹ کے ذریعے اقتدار سے ہٹا دیا گیا تھا، ملک میں استحکام لانے کے لیے اپنے سیاسی مخالفین کے ساتھ بات چیت کے حق میں نہیں تھے۔

یہ بیان موجودہ حکومت کی جانب سے متعدد کالوں کے بعد سامنے آیا ہے جس میں عمران خان کی قائم کردہ پارٹی پر زور دیا گیا تھا کہ وہ سیاسی بحران کے خاتمے کے لیے مذاکرات کریں، تاہم سابق حکمران جماعت اب تک کوئی واضح جواب دینے میں ناکام رہی ہے۔

لاہور میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے علوی نے یہ بھی کہا کہ وہ “تمام امیدیں کھو چکے ہیں کیونکہ پاکستان میں احتساب ناممکن ہے”۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.