خدشہ ہے، عمران خان پر مزید مقدمات درج کیے جائینگے: ترجمان پی ٹی آئی

عدت میں نکاح کیس کے فیصلے میں تاخیر نے بظاہر پی ٹی آئی کی اپنے بانی عمران خان کی جیل سے جلد رہائی کی امیدوں کو چکنا چور کر دیا ہے۔

26

اسلام آباد: عدت میں نکاح کیس کے فیصلے میں تاخیر کے بعد پی ٹی آئی کا کہنا ہے کہ خدشہ ہے، عمران خان پر مزید مقدمات درج کیے جائینگے، اسٹیبلشمنٹ ریاستی اداروں پر دباؤ ڈال رہی ہے۔

پی ٹی آئی کے سیکرٹری اطلاعات رؤف حسن نے 29 مئی 2024 کو اسلام آباد میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ ادارے پارٹی کے بانی کو سلاخوں کے پیچھے رکھنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

رؤف حسن نے کہا کہ ریاستی ادارے پارٹی کے بانی کو کئی مقدمات میں ضمانت کے باوجود جیل کی سلاخوں کے پیچھے رکھنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

انہوں نے اسلام آباد کی سیشن عدالت کی جانب سے پی ٹی آئی کے بانی اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کے خلاف عدت کیس میں محفوظ کیے گئے فیصلے کے اعلان میں تاخیر پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ ریاستی اداروں پر اسٹیبلشمنٹ کا دباؤ بڑھتا جا رہا ہے۔

یاد رہے کہ اسلام آباد کی عدالت نے گزشتہ ہفتے پی ٹی آئی کے بانی اور ان کی اہلیہ کی جانب سے عدت کیس میں سزا کے خلاف دائر اپیلوں پر فیصلہ محفوظ کیا تھا۔

تاہم، ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج شاہ رخ ارجمند نے اسلام آباد ہائی کورٹ سے اس مقدمے سے دستبرداری کی درخواست کر دی کیونکہ بشریٰ بی بی کے سابق شوہر اور کیس میں درخواست گزار خاور مانیکا کی جانب سے بار بار عدم اعتماد کے اظہار کی وجہ سے ان کے لیے فیصلے کا اعلان کرنا مناسب نہیں ہوگا۔

پی ٹی آئی کے ترجمان نے کہا کہ پارٹی پچھلے دو سالوں سے انصاف کا قتل دیکھ رہی ہے اور خدشہ ظاہر کیا کہ سابق وزیراعظم کو مزید وقت جیل میں گزارنا پڑے گا۔

واضح رہے کہ معزول وزیراعظم عمران خان توشہ خانہ کیس میں سزا سنائے جانے کے بعد گزشتہ سال اگست سے جیل کی سلاخوں کے پیچھے ہیں۔

اگرچہ، پی ٹی آئی کے بانی کو کیس میں ضمانت مل گئی تھی، لیکن وہ عدت میں نکاح اور سائفر سمیت دیگر مقدمات میں سزا پانے کی وجہ سے قید ہیں۔

رؤف حسن نے کہا کہ پی ٹی آئی کے بانی کو توشہ خانہ کیس میں سزا معطل ہونے کے بعد جیل سے رہا ہونا چاہیے تھا۔

ترجمان پی ٹی آئی نے کہا کہ ہمیں خدشہ ہے کہ پی ٹی آئی کے بانی کے خلاف جلد ہی مزید مقدمات درج کیے جائیں گے، انہوں نے دعویٰ کیا کہ عمران خان کے خلاف عدت اور سائفر کیسز بے بنیاد ہیں۔

رؤف حسن نے مزید کہا کہ پی ٹی آئی کے وائس چیئرمین اور سابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی پر 9 مئی سے متعلق اضافی مقدمات درج کیے گئے جب ان کی جیل سے رہائی یقینی تھی۔

انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی فوج کے ادارے سے نہیں بلکہ ایک فرد سے متصادم ہے، پاکستان ایک فرد کی آمریت کی وجہ سے مشکلات کا شکار ہے۔

1971 کے سقوط ڈھاکہ پر حمود الرحمان کمیشن کی رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے پی ٹی آئی کے ترجمان نے کہا کہ رپورٹ میں فوج کے خلاف کچھ نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس وقت کے فوجی حکمران جنرل یحییٰ خان نے اپنے اقتدار کو طول دینے کے لیے ریاست کو داؤ پر لگا دیا۔ ترجمان نے مزید کہا کہ اسی طرح آج ایک شخص نے ریاست کو اقتدار میں رہنے کے لیے مشکل میں ڈال دیا ہے۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.