برطانیہ میں مہنگائی کی وجہ سے ایک فیملی پورے ہفتے میں صرف ایک بار نہانے پر مجبور
برطانیہ میں مہنگائی کی وجہ سے ایک فیملی پورے ہفتے میں صرف ایک بار نہانے پر مجبور ہے۔
غیر ملکی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق، بڑھتی ہوئی مہنگائی، یوکرین میں جنگ زدہ صورتحال اور خوراک کی بڑھتی ہوئی قیمتوں کی وجہ سے برطانیہ میں معیار زندگی برقرار رکھنا اس وقت بہت زیادہ مشکل ہوگیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق، لندن کے ساؤتھ ویسٹ سے تعلق رکھنے والی ایٹمین فیملی کا کہنا ہے کہ ’عالمی وبا کورونا کے بعد زندگی گزارنے کے لیےضروری اخراجات نے زندگی کو انتہائی مشکل بنا دیا ہے۔‘
اس خاندان میں چار افراد ہیں، جن میں والدہ، زاہیہ ایٹمین ، ان کی 13 اور 14 سال کی دو نوعمر بیٹیاں، اور ان کے شوہر شامل ہیں۔
زاہیہ ایٹمین کا کہنا ہے کہ وہ صرف بنیادی اشیائے خور و نوش برداشت کر سکتے ہیں اور انہیں مقامی فوڈ بینک: ڈیڈز ہاؤس پر انحصار کرنا پڑتا ہے۔
اُنہوں نے کہا کہ’یہ ہمارے لیے بہت مشکل وقت ہے خاص طور پر جب ساتھ میں بچے بھی ہوں۔‘
اُنہوں نے مزید بتایا کہ’ہم اس بحران سے نمٹنے اور صورتحال کو سنبھالنے کی کوشش کر رہے ہیں لیکن قیمتیں ہر روز مزید بڑھتی جا رہی ہیں۔‘
زاہیہ نے بتایا کہ ’ان کے شوہر نے کورونا وبا کے دوران اپنی ملازمت کھو دی تھی اور اس وقت سے فیملی کے لیے زندہ رہنا مشکل ہو گیا ہے۔‘
اُنہوں نے مزید بتایا کہ’اخراجات کا انتظام کرنے اوربجلی کے بلز کو کم کرنے کے لیے، ہماری فیملی ہفتے میں صرف ایک بار نہاتی ہے اور کھانا بھی محدود مقدار میں کھاتی ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ ’ہم نے بہت سی چیزوں کو کم کر دیا جیسے کہ کپڑے خریدنا، برانڈڈ شیمپو یا صابن خریدنا، اب ہم صرف ضروری چیزیں خریدتے ہیں۔‘
زاہیہ نے بتایا کہ مقامی فوڈ بینک اس صورتحال میں بہت مدد گار ہے، لیکن اس عمر میں بچوں کے لیے یہ سب بہت مشکل ہے، وہ بہت سے سوال پوچھتے ہیں جوکہ میں انہیں ہر وقت سمجھانے کی کوشش کرتی ہوں۔‘
اُنہوں نے مزید بتایا کہ ان کی فیملی ان حالات کی وجہ سے ڈپریشن سے گزر رہی ہے۔
بدقسمتی سے زاہیہ کمر کی تکلیف میں مبتلا ہیں، جس کی وجہ سے وہ کام نہیں کر سکتی جبکہ ان کے شوہر اس وقت ملازمت کی تلاش میں ہیں۔