زیادہ نمک بلڈ پریشر بڑھانے کا ایک اہم سبب
بلڈ پریشرکو خاموش قاتل کہاجاتا ہے اور یہی کئی موذی امراض کی بنیادی وجہ بھی ہے، اس کی وجہ یہ ہے کہ مریض اس کی کوئی واضح علامات محسوس نہیں کرتا اور یوں وہ تمام کام اورغذا کو معمولات زندگی میں جاری رکھتا ہے جو اس کے بڑھنے کے اصل محرکات ہوتے ہیں۔
بلڈ پریشربڑھنے کی کئی وجوہات ہیں ان میں موروثیت، تمباکوناشی، موٹاپا، جسمانی سرگرمیوں کا نہ ہونا، نشہ کرنا، ذہنی تناؤ، گردے کے امراض، نیند کا عارضہ اور نمک کا زیادہ استعمال۔
نمک کو صدیوں سے مختلف کاموں کے لئے استعمال کیاجاتا ہے جبکہ اس کے بغیرنمکین پکوان کا تصور محال ہے۔
سوڈیم کلورائیڈ جسے حرف عام میں نمک کہا جاتا ہے، کھانوں میں ذائقہ کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔ یہ دو عناصر سوڈیم اورکلورائیڈ کا مرکب ہے ان دونوں کی مناسب مقدارصحت کے لیے نہایت ضروری ہے لیکن اگریہ ضرورت سے زائد ہوجائے توصحت کے حوالے سے سنگین خطرات لاحق ہوجاتے ہیں۔
ماہرین غذا ئیت دن بھر کے لیےصرف 1.5 گرام نمک تجویز کرتے ہیں۔ جانتے ہیں کہ یہ کس طرح نقصان کا باعث بنتے ہیں۔
سوڈیم اوراس کے ساتھ ہی مساوی اہمیت کا حامل کلورائیڈ خلیوں کے باہر پانی اور حل شدہ مادوں کے توازن کو بر قراررکھتے ہیں۔ اور صحیح معنوں میں دل کے افعال اورعصبی حرکات سمیت تمام اہم جسمانی وظائف کا انحصار اس توازن پر ہوتا ہے۔
انسانی جسم کےٹشوزنمکین پانی میں گھرے رہتے نمک کی مقدار جتنی زیادہ ہوگی اتنی ہی پانی کی ضرورت ہوگی تاکہ نمک اس میں حل ہوسکےسوڈیم کا توازن برقراررکھنے میں گردوں کا اہم کردار رہے۔ جب سوڈیم کی مقدار بڑھتی ہےتو گردے اس کو خارج نہیں کرپاتے اور سوڈیم پانی روک کرخون کا حجم بڑھا دیتا ہے اور جب خون شریانوں اور وریدوں سے گزرتا ہے تو ان پر دبائو بڑھتا
ہے اور اس طرح بلڈ پریشر میں اضافہ ہونا شروع ہو جاتا ہے۔ اور یہی بعد میں ذیابیطس سمیت دل کے امراض کو جنم دیتا ہے۔
اسی لئے کوشش کریں نمک کا استعمال کم کریں اور اس تجویز کردہ مقدار سے ہرگز تجاویز نہ کریں تاکہ صحت مند زندگی گزاری جاسکے۔