لاہور۔(اے پی پی):وزیراعظم محمد شہباز شریف نے کہا ہے کہ پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان سٹاف لیول معاہدہ کے بعد 12 مئی کو ایگزیکٹو بورڈ سے منظوری لی جائے گی، بھرپور سفارتکاری اور سخت محنت کے بعد پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان 3 ارب ڈالر کا سٹاف لیول معاہدہ ممکن ہوا، آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدہ سے ملکی معیشت مستحکم ہو گی، گذشتہ تین ماہ میں چین نے پاکستان کو دیوالیہ ہونے سے بچایا، سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات نے ہمارا بھرپور ساتھ دیا، ملکی معیشت کی بحالی کیلئے جامع منصوبہ بنایا ہے، مدت مکمل ہونے پر حکومت چھوڑ دیں گے، انتخابات کی تاریخ دینا اور کرانا الیکشن کمیشن کا کام ہے، نواز شریف علاج کیلئے بیرون ملک ہے، جلد وطن واپس آئیں گے، فتنہ نے ایک سال سازشیں کرکے ملک کو تباہ و برباد کیا، موجودہ حکومت کے دور میں ایک روپے کی کرپشن کا کیس سامنے نہیں آیا۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعہ کو پریس کانفرنس کے دوران کیا۔ اس موقع پر وفاقی وزیر خزانہ سینیٹر اسحاق ڈار، وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات مریم اورنگزیب اور گورنر پنجاب انجینئر بلیغ الرحمن بھی موجود تھے۔ وزیراعظم نے کہا کہ پوری امت مسلمہ پاکستان بھر میں بسنے والے بھائیوں اور بہنوں کو عید مبارک ہو، اﷲ تعالیٰ سے دعا ہے کہ اس اسلامی تہوار کے نتیجہ میں پاکستان ترقی و خوشحالی کی راہ پر گامزن ہو اور مشکلات کا خاتمہ ہو۔ انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف کے ساتھ کئی ماہ سے ہماری بات چیت جاری تھی، وہ آج انتہائی مثبت نتیجہ پر پہنچی ہے، اس حوالہ سے آئی ایم ایف نے بھی بیان جاری کیا ہے، اس معاشی بوجھ اور عوام پر بے پناہ تکالیف کی وجہ جاننا ضروری ہے، عیدالاضحیٰ ایثار اور قربانی کا نام ہے اور قرآن کریم میں اس حوالہ سے واضح پیغام ہے، عیدالاضحیٰ ایثار اور قربانی کا وہ جذبہ ہے جو ایک خاندان، معاشرے اور قوموں کو مشکلات سے نکالتا ہے،
قوموں کو یکجہتی، یکسوئی اور شبانہ روز محنت سے مشکلات سے نکلنے میں مدد ملتی ہے اور کامیابی حاصل ہوتی ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ 2018ء تک ملک نواز شریف کی قیادت میں اﷲ تعالیٰ کے فضل و کرم سے بہت تیزی سے ترقی کی راہ پر گامزن تھا، ہمارے بدترین ناقدین کو بھی اس کے اوپر اختلاف کرنے کی جرأت نہیں کیونکہ ہماری ترقی کی شرح 2017-18ء میں 6.2 تھی اور پاکستان کا دنیا کی تیزی سے ترقی کرتی ہوئی معیشتوں میں شمار ہونے لگا تھا، 20، 20 گھنٹوں کی لوڈ شیڈنگ کا خاتمہ ہو چکا تھا، نواز شریف کی قیادت میں سی پیک پر تیزی سے کام ہو رہا تھا، بجلی کے منصوبے مکمل ہوئے، پن بجلی منصوبوں پر کام شروع ہوا، سڑکوں کا جال بچھایا گیا، شمسی توانائی اور ونڈ پاور کے منصوبے لگائے گے، پاکستان دنیا کی دوسری قوموں کے ساتھ ترقی کی دوڑ میں سب سے آگے بھاگ رہا تھا۔
انہوں نے کہا کہ بدترین دھاندلی کے ذریعے عمران نیازی کو اقتدار کے منصب پر زبردستی بٹھایا گیا، آر ٹی ایس بند ہوا، تاریخ میں پہلی بار دیہاتوں میں انتخابی نتائج چند گھنٹوں میں آئے اور شہروں میں نتائج میں دنوں نہیں ہفتوں کی تاخیر ہوئی، وہ تاریخ کے بدترین انتخابات تھے۔ وزیراعظم نے کہا کہ سابق حکومت نے آئی ایم ایف کے ساتھ بات چیت میں ہچکچاہٹ دکھائی جس سے 6 ماہ کی تاخیر ہوئی، ان کی بات چیت میں تاخیر سے ملک کا بھاری نقصان ہوا، پھر آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدہ کرکے اس کی دھجیاں اڑائی گئیں اور پاکستان کے وقار کو نقصان پہنچانے کی بھرپور ناپاک کوشش کی گئی اور عالمی اداروں کا پاکستان پر اعتماد کو نقصان پہنچا۔
انہوں نے کہا کہ پوری دنیا میں کورونا سے ترقی کی رفتار متاثر ہوئی لیکن کورونا کے دوران جو کچھ حاصل کیا جا سکتا تھا اس سے مجرمانہ غفلت کے باعث فائدہ نہیں اٹھایا گیا، قدرتی گیس، ایل این جی کورونا کے دوران 3 ڈالر پر آ چکی تھیں اس کا سودا نہ کیا گیا جس کا خمیازہ بعد میں قوم نے بھگتا۔ شہباز شریف نے کہا کہ ہم نے بڑی محنت سے برادر ملک آذربائیجان کے ساتھ ایل این جی کا معاہدہ کیا، معاہدے کی یہ شرائط ہیں، آذربائیجان پاکستان کو سستے کارگو کی پیشکش کرے گا اور پاکستان ہر ماہ اپنی مرضی سے خریداری کرے گا، خریداری نہ کرنے کی صورت میں کوئی جرمانہ نہیں ہو گا۔
انہوں نے کہا کہ ماضی کی حکومت میں چینی، گندم درآمد اور برآمد کی گئی جس سے منافع چند لوگوں کی جیبوں میں گیا، مہنگائی میں اضافہ ہوا، یہ صورتحال ہمیں وراثت میں ملی، مخلوط حکومت نے ملک کو ترقی کی راہ پر گامزن کرنے کی پوری کوشش کی، قومی خزانہ میں کسی بھی خیانت کی انکوائری کروں گا اور قوم کے سامنے لائوں گا، حکومت نے گذشتہ چند ماہ میں کھاد، گندم سمیت کم بولی پر درآمدات کیں جس سے ملک کو اربوں روپے کی بچت ہوئی، بدترین سیلاب آئے، پوری توانائیاں خرچ ہوئیں، 100 ارب روپے وفاقی حکومت نے خرچ کئے، صوبائی حکومتوں کے وسائل استعمال کئے گئے، بھاری معاشی نقصان ہوا، اس سے بڑھ کر فتنہ سازی کی گئی اور جان بوجھ کر شورش پیدا کی گئی۔
انہوں نے کہا کہ ملک میں سیاسی عدم استحکام کیلئے ایڑی چوٹی کا زور لگایا گیا، پاکستان کی ترقی و خوشحالی کو ختم کرنے کیلئے بیانیے بنائے گئے، ہر طریقہ سے ملک کو بدنام کیا، غیر ملکی اداروں کو متنبہ کیا گیا کہ پاکستان کی مدد کی تو یہ حکومت سب کچھ برباد کر دے گی، یہاں تک کہا گیا کہ پاکستان خدانخواستہ سری لنکا بننے جا رہا ہے، سری لنکا پاکستان کا دوست ملک ہے، سری لنکا دیوالیہ ہو گیا تھا، آئی ایم ایف نے ان کو بیل آئوٹ کیا ہے، حالیہ مہینوں میں سری لنکا بدترین معاشی حالات سے نکل رہا ہے، یہاں دوست نما دشمن پاکستان کو سری لنکا جیسے حالات سے دوچار کر انا چاہتے تھے اس سے زیادہ عمران نیازی کی بدترین ملک دشمنی کی کیا کوئی مثال ہو سکتی ہے جبکہ سری لنکا کے صدر پیرس میں ایم ڈی آئی ایم ایف سے ملاقات کے دوران پاکستان کے بارے میں اچھے الفاظ کہہ رہے ہیں،
ایم ڈی آئی ایم ایف نے بھی ملاقات کے دوران پاکستان کیلئے نیک خواہشات کا اظہار کیا، انہوں نے کہا کہ حالیہ مہینوں میں منیجنگ ڈائریکٹر آئی ایم ایف کے ساتھ ٹیلیفون پر کئی بار طویل گفتگو ہوئی، خطوط کا تبادلہ ہوا، وزیر خزانہ اسحاق ڈار کی سربراہی میں وزارت خزانہ کی ٹیم نے شرائط کے حوالہ سے اپنا کردار ادا کیا، پیرس میں ایم ڈی آئی ایم ایف کے ساتھ وفد کے ہمراہ تفصیلی گفتگو ہوئی، ان سے پوچھا کہ ان کی کون سی شرط پوری نہیں ہوئی، ہم نے اپنی سیاست دائو پر لگا دی، نواز شریف، مسلم لیگ (ن) اور اتحادی جماعتوں نے اپنا سیاسی سرمایہ دائو پر لگا کر ملک کو دیوالیہ ہونے سے بچانے اور ملکی معیشت کے استحکام کیلئے سخت فیصلے کئے،
انہوں نے مزید دو تین شرائط بتائیں، اس پر اقدامات کئے، اسحاق ڈار کو ٹیلیفون کرکے ہر ممکن اقدامات کرنے کی ہدایت کی، وزارت خزانہ کی ٹیم نے دن رات کام کیا۔ وزیراعظم نے کہا کہ انہوں نے پیرس میں اسلامی ترقیاتی بینک کے صدر سے ملاقات کی، انہوں نے ایک ارب ڈالر پاکستان کو دینے کا اعلان کیا، یہ اﷲ تعالیٰ کی مدد سے ممکن ہوا، منیجنگ ڈائریکٹر آئی ایم ایف سے پیرس میں مزید ملاقاتیں ہوئیں، وطن واپس آ کر پھر ان سے ٹیلیفون پر گفتگو ہوئی۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان اور آئی ایم ایف کے ساتھ سٹاف لیول معاہدہ ہو چکا ہے، 12 جولائی کو آئی ایم ایف کے ایگزیکٹو بورڈ کا اجلاس ہو گا اور اس میں پاکستان کیلئے 3 ارب ڈالر کے سٹینڈ بائی معاہدہ کی منظوری دی جائے گی، ای ایف ایف کا وقت 30 جون کو ختم ہو گیا ہے، آئی ایم ایف کی منیجنگ ڈائریکٹر اور ان کی ٹیم کا شکرگزار ہوں، وزیر خزانہ اسحاق ڈار اور ان کی ٹیم کا بھی شکرگزار ہوں،
انہوں نے بھرپور محنت کی، انہوں نے پاکستان کے بہترین مفاد میں دن رات کام کیا۔ وزیراعظم نے کہا کہ یہ لمحہ فخریہ نہیں ہے بلکہ لمحہ فکریہ ہے کیونکہ قرضوں سے ملک اور قومیں ترقی نہیں کرتے، یہ قرضہ ہمیں مجبوراً لینا پڑ رہا ہے، تمام پاکستانیوں سے گزارش ہے کہ وہ دعا کریں کہ یہ آخری مرتبہ ہو کہ پاکستان آئی ایم ایف کا پروگرام حاصل کرے، اس کے بعد ہمیں قرضہ نہ لینا پڑے، خدا کرے کہ ہمیں دوبارہ آئی ایم ایف کے پاس نہ جانا پڑے۔ انہوں نے کہا کہ ترکیہ نے 2007ء میں آخری بار آئی ایم ایف سے معاہدہ کیا اور پھر کبھی آئی ایم ایف کے پاس نہیں گئے، ہمارے ملک میں کئی بار آئی ایم ایف پروگرام کو ادھورا چھوڑا گیا، نواز شریف کے دور میں پہلی بار اس کو مکمل کیا گیا، ملک میں ترقی و خوشحالی کے چشمے پھوٹے۔
انہوں نے کہا کہ عام آدمی کو نہیں اب اشرافیہ کو قربانی دینا پڑے گا، عام آدمی 75 سال سے قربانیاں دے رہا ہے، وہ اپنے بچوں کیلئے عید کی خریداری نہیں کر سکتا، گذشتہ تین ماہ میں چین نے پاکستان کو دیوالیہ ہونے سے بچایا، چین نے پاکستان کو 5 ارب ڈالر کمرشل بینکوں کے قرضے ادائیگی کے بعد فوری واپس کر دیئے، میرے پاس ان کیلئے شکریہ ادا کرنے کے الفاظ نہیں ہیں، سعودی عرب نے 2 ارب ڈالر جبکہ متحدہ عرب امارات نے ایک ارب ڈالر کا وعدہ کیا، اسلامی تعاون بینک نے ایک ارب ڈالر دیئے، ان دوست ممالک کا مشکل وقت میں ساتھ دینے پر شکریہ ادا نہیں کر سکتے۔
انہوں نے کہا کہ ایسے گزارہ نہیں ہو سکتا، دوست ممالک کے قائدین کے چہروں سے پتہ چلتا ہے کہ ہم نے اگلی بات قرضوں کی کرنی ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ سخت محنت اور مشکل صورتحال کے باوجود یہ مراحل طے ہوئے، پاکستان دیوالیہ ہونے کے خطرے سے بچ گیا، کون جانتا تھا کہ نگران حکومت کے ساتھ کیا ہوتا، مخالفین انتخابات میں کیا بیانیہ دیتے، ملک دیوالیہ ہونے کی صورت میں ہم اور ہمارے اتحادی کبھی بھی خود کو معاف نہیں کرتے۔ انہوں نے کہا کہ مستقبل کا لائحہ عمل کیا ہونا چاہئے، ہمیں اپنی کمر کس لینا ہو گی، کس کے کہنے پر دو صوبائی وزراء خزانہ نے آئی ایم ایف پروگرام روکنے کیلئے خطوط لکھے تاکہ ملک دیوالیہ ہو جائے، کیا یہ پاکستانیت اور حب الوطنی ہے، اس سے بدترین سازش ملک کے خلاف کوئی اور نہیں ہو سکتی۔