بلدیہ کی دکانوں کی اوپن نیلامی دکانداروں کا معاشی قتل ہے: انجمن تاجران بورے والا

1998 میں بنائی پالیسی کے تحت ہمیں مالقانہ حقوق دیے جائیں: تاجروں کا مطالبہ

بورے والا(سید ساجد حسین نقوی) بلدیہ بورے والا کی دکانوں کی نیلامی کے خلاف انجمن تاجران بورے والا اور سینکڑوں دکان مالکان نے اپنی دکانوں کے مالکانہ حقوق لینے اور نیلامی کے خلاف پرامن احتجاج کیا۔

انجمن تاجران کے عہدیداران کا ایک ہنگامی پریس کانفرنس میں کہنا تھا کہ ضلعی انتظامیہ کی جانب سے اوپن نیلامی کے لیے جو اشتہار دیا گیا اس کو مسترد کرتے ہیں اورمطالبہ کیا کہ یہ اشتہار فورا منسوخ کیا جائے کیونکہ یہ دکان داروں کے ساتھ نا انصافی ہے اور دکانداروں کا معاشی قتل ہے۔

انجمن تاجران کے صدر چوہدری صغیر رامے، جنرل سیکرٹری شیخ عابد فاروق اور عثمان جمیل بھٹی نے کہا کہ ہم پالیسی 2019 کی بجائے پالیسی 1998  اور 2003 چاہتے ہیں جو پالیسی 1998 کو بنائی گئی ہمیں اسی پالیسی کے تحت مالقانہ حقوق دیے جائے کیونکہ ہم دکان داروں کے کیس ‏بورڈ آف ریونیو میں زیر سماعت ہیں، ہم وزیر اعلیٰ صاحبہ سے اپیل کرتے ہیں کہ جو کیس بورڈ آف ریونیو میں زیر سماعت ہیں ان کو مالکانہ حقوق دیے جائیں۔ جو دکان دار مالکانہ حقوق لینا چاہتے ہیں ان دکان داروں کو آسان شرائط پر مالکانہ حقوق دیے جائیں۔

تاجر رہنما ملک محمد نواز نے کہا کہ ہم 50/60 سال سے دکانیں آباد کر کے اپنے بچوں کا پیٹ پال رہیں ہیں کیونکہ ہم نے یہ دکانیں خود تعمیر کی ہیں ، یہ 1400 دکان دار ہیں اور تقریباً 5000 خاندان ان دکانوں سے اپنا رزق کما رہے ہیں، ان کا معاشی قتل ہمیں کسی صورت منظور نہیں، دکان دار حضرات طے شدہ کرایہ ہر سال گورنمنٹ کے قواعد وضوابط کے مطابق 10 فیصد اضافے کے ساتھ دے رہے ہیں۔ حکومت پنجاب ان پر بلڈنگ کا پراپرٹی ٹیکس بھی وصول کرتی ہے، مالکانہ حقوق تاجروں کا حق ہے۔

انہوں نے کہا کہ بورے والا میں بلدیہ کی دکانوں کی ری اسسمنٹ ہو چکی ہے، 2019 کے قانون کو 2024 میں دوبارہ لاگو نہ کیا جائے ، ڈی سی وہاڑی کی جانب سے بذریعہ نیلام عام رینٹ پر دینے کے لئے اشتہار جاری کیا گیا ہے،ہمارا مطالبہ وزیراعلیٰ صاحبہ سے ہے کہ اس کو منسوخ کیا جائے، ہم دکان دار 10/15 سالہ قابل تجدید معاہدہ کرنے کے لئے تیار ہیں اور مناسب کرایہ دینے کو بھی تیار ہیں۔

اس مقع پر راؤ نور محمد، محمد عاطف ،چوہدری محمد عرفان،شیخ عمران نذیر،چوہدری اصغر حسین کے علاوہ دیگر ذیلی تاجر تنظیموں کے عہدیداران کے علاوہ سینکڑوں دکاندار بھی موجود تھے۔

Anjuman Tajran BurewalaEconomic MurderMunicipal ShopsOpen AuctionShopkeepers
Comments (0)
Add Comment